EN हिंदी
دل لٹے گا جہاں خفا ہوگا | شیح شیری
dil luTega jahan KHafa hoga

غزل

دل لٹے گا جہاں خفا ہوگا

حسن کمال

;

دل لٹے گا جہاں خفا ہوگا
عشق میں جو بھی ہو بھلا ہوگا

شہر کا شہر ہے اداس اداس
میرے بارے میں کچھ سنا ہوگا

اپنی بربادیوں کا رنج نہیں
تیری تنہائیوں کا کیا ہوگا

سر اٹھائے چلے چلو یارو
کوئی تو خنجر آزما ہوگا

ناز ہے اپنی بندگی پہ حسنؔ
جس کو چاہیں وہی خدا ہوگا