دل لٹے گا جہاں خفا ہوگا
عشق میں جو بھی ہو بھلا ہوگا
شہر کا شہر ہے اداس اداس
میرے بارے میں کچھ سنا ہوگا
اپنی بربادیوں کا رنج نہیں
تیری تنہائیوں کا کیا ہوگا
سر اٹھائے چلے چلو یارو
کوئی تو خنجر آزما ہوگا
ناز ہے اپنی بندگی پہ حسنؔ
جس کو چاہیں وہی خدا ہوگا
غزل
دل لٹے گا جہاں خفا ہوگا
حسن کمال