دل لے کے برائی کرتے ہیں لو اور سنو لو اور سنو
پھر ذکر جدائی کرتے ہیں لو اور سنو لو اور سنو
کبھی دیر میں ہیں کبھی کعبے میں کبھی دل میں ہیں کبھی آنکھوں میں
یہ بت بھی خدائی کرتے ہیں لو اور سنو لو اور سنو
جو بات بھی کرتے ڈرتے تھے کبھی آنکھیں چار نہ کرتے تھے
وہ ہم سے رکھائی کرتے ہیں لو اور سنو لو اور سنو
تا زیست نہ پوچھی بات کبھی اب آ کے اٹھائی لاش مری
کب وعدہ وفائی کرتے ہیں لو اور سنو لو اور سنو
غزل
دل لے کے برائی کرتے ہیں لو اور سنو لو اور سنو
مرزا آسمان جاہ انجم