دل لگانے کی بھول تھے پہلے
اب جو پتھر ہیں پھول تھے پہلے
مدتوں بعد وہ ہوا قائل
ہم اسے کب قبول تھے پہلے
اس سے مل کر ہوئے ہیں کار آمد
چاند تارے فضول تھے پہلے
لوگ گرتے نہیں تھے نظروں سے
عشق کے کچھ اصول تھے پہلے
ان داتا ہیں اب گلابوں کے
جتنے سوکھے ببول تھے پہلے
آج کانٹے ہیں ان کی شاخوں پر
جن درختوں پہ پھول تھے پہلے
دور حاضر کی یہ عنایت ہے
ہم نہ اتنے ملول تھے پہلے
جھوٹھے الزام مان لیتے ہیں
ہم بھی شاید رسول تھے پہلے
جن کے ناموں پہ آج رستے ہیں
وہی رستوں کی دھول تھے پہلے

غزل
دل لگانے کی بھول تھے پہلے
سوریا بھانو گپت