EN हिंदी
دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا | شیح شیری
dil ko virana kahoge mujhe malum na tha

غزل

دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا

حفیظ جالندھری

;

دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا
پھر بھی دل ہی میں رہوگے مجھے معلوم نہ تھا

ساتھ دنیا کا میں چھوڑوں گا تمہاری خاطر
اور تم ساتھ نہ دو گے مجھے معلوم نہ تھا

چپ جو ہوں کوئی بری بات ہے میرے دل میں
تم بھی یہ بات کہو گے مجھے معلوم نہ تھا

لوگ روتے ہیں میری بد نظری کا رونا
تم بھی اس رو میں بہو گے مجھے معلوم نہ تھا

تم تو بے صبر تھے آغاز محبت میں حفیظؔ
اس قدر جبر سہو گے مجھے معلوم نہ تھا