EN हिंदी
دل کو تسکین یار لے ڈوبی | شیح شیری
dil ko taskin-e-yar le Dubi

غزل

دل کو تسکین یار لے ڈوبی

خمارؔ بارہ بنکوی

;

دل کو تسکین یار لے ڈوبی
اس چمن کو بہار لے ڈوبی

اشک تو پی گئے ہم ان کے حضور
آہ بے اختیار لے ڈوبی

عشق کے کاروبار کو اکثر
گرمیٔ کاروبار لے ڈوبی

حال غم ان سے بار بار کہا
اور ہنسی بار بار لے ڈوبی

تیرے ہر مشورے کو اے ناصح
آج پھر یاد یار لے ڈوبی

چار دن کا ہی ساتھ تھا لیکن
زندگی اے خمارؔ لے ڈوبی