دل کو تسکین یار لے ڈوبی
اس چمن کو بہار لے ڈوبی
اشک تو پی گئے ہم ان کے حضور
آہ بے اختیار لے ڈوبی
عشق کے کاروبار کو اکثر
گرمیٔ کاروبار لے ڈوبی
حال غم ان سے بار بار کہا
اور ہنسی بار بار لے ڈوبی
تیرے ہر مشورے کو اے ناصح
آج پھر یاد یار لے ڈوبی
چار دن کا ہی ساتھ تھا لیکن
زندگی اے خمارؔ لے ڈوبی
غزل
دل کو تسکین یار لے ڈوبی
خمارؔ بارہ بنکوی