دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
راہ میں عشق کے قدم اب تو رکھا جو ہو سو ہو
عاشق جاں نثار کو خوف نہیں ہے مرگ کا
تیری طرف سے اے صنم جور و جفا جو ہو سو ہو
یا ترے پاؤں میں لگے یا ملے خاک میں تمام
دل کو میں خون کر چکا مثل حنا جو ہو سو ہو
خواہ کرے وفا و مہر خواہ کرے جفا و جور
دلبر شوخ و شنگ سے اب تو ملا جو ہو سو ہو
یا وہ اٹھا دے مہر سے یا کرے تیغ سے جدا
یار کے آج پاؤں پر سر کو دھرا جو ہو سو ہو
غزل
دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
میر محمدی بیدار