EN हिंदी
دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو | شیح شیری
dil ko main aaj nasehan usko diya jo ho so ho

غزل

دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو

میر محمدی بیدار

;

دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
راہ میں عشق کے قدم اب تو رکھا جو ہو سو ہو

عاشق جاں نثار کو خوف نہیں ہے مرگ کا
تیری طرف سے اے صنم جور و جفا جو ہو سو ہو

یا ترے پاؤں میں لگے یا ملے خاک میں تمام
دل کو میں خون کر چکا مثل حنا جو ہو سو ہو

خواہ کرے وفا و مہر خواہ کرے جفا و جور
دلبر شوخ و شنگ سے اب تو ملا جو ہو سو ہو

یا وہ اٹھا دے مہر سے یا کرے تیغ سے جدا
یار کے آج پاؤں پر سر کو دھرا جو ہو سو ہو