دل کو ہر لمحہ بچاتے رہے جذبات سے ہم
اتنے مجبور رہے ہیں کبھی حالات سے ہم
نشۂ مے سے کہیں پیاس بجھی ہے دل کی
تشنگی اور بڑھا لائے خراجات سے ہم
آج تو مل کے بھی جیسے نہ ملے ہوں تجھ سے
چونک اٹھتے تھے کبھی تیری ملاقات سے ہم
عشق میں آج بھی ہے نیم نگاہی کا چلن
پیار کرتے ہیں اسی حسن روایات سے ہم
مرکز دیدۂ خوبان جہاں ہیں بھی تو کیا
ایک نسبت بھی تو رکھتے ہیں تری ذات سے ہم
غزل
دل کو ہر لمحہ بچاتے رہے جذبات سے ہم
جاں نثاراختر