EN हिंदी
دل کی یاد دہانی سے | شیح شیری
dil ki yaad-dahani se

غزل

دل کی یاد دہانی سے

حماد نیازی

;

دل کی یاد دہانی سے
آنکھ کھلی حیرانی سے

رنگ ہیں سارے مٹی کے
بے رنگے اس پانی سے

حرف نگاری سیکھی ہے
کمرے کی ویرانی سے

پیڑ اجڑتے جاتے ہیں
شاخوں کی نادانی سے

داغ گریہ آنکھوں کا
کب دھلتا ہے پانی سے

ہار دیا ہے عجلت میں
خود کو کس آسانی سے

خوف آتا ہے آنکھوں کو
بھید بھری عریانی سے

روز پسینہ بہتا ہے
آنکھوں کی پیشانی سے