دل کی طرف حجاب تکلف اٹھا کے دیکھ
آئینہ دیکھ اور ذرا مسکرا کے دیکھ
اس دور میں یہ طرز جفا آزما کے دیکھ
دل کے بجائے دل کے سکوں کو مٹا کے دیکھ
تسلیم کی نظر سے کرشمے رضا کے دیکھ
بیگانگی دوست کو اپنا بنا کے دیکھ
اس شورش حیات کو حد سے بڑھا کے دیکھ
یہ فتنہ اور حشر سے پہلے اٹھا کے دیکھ
یوں دیکھتا ہے تیرگی آب و گل میں کیا
شعلوں سے کھیل دل کو جلا اور جلا کے دیکھ
ہر زندگی کا نام نہ رکھ دل کی زندگی
ایمان زندگی پہ نہ لا آزما کے دیکھ
تیری تجلیوں سے کسی طرح کم نہیں
دل کی تجلیوں کو کبھی دل میں آ کے دیکھ
اب کے ادائے خاص سے کر امتحان دل
جو برق طور پر نہ گری ہو گرا کے دیکھ
ہاں اہل دل کے حال سے غفلت محال ہے
اچھا یقیں نہیں تو مجھی کو بھلا کے دیکھ
دنیا کو دیکھنا تو میسر نہیں تجھے
ذرے کو دیکھنا ہے تو دنیا بنا کے دیکھ
فانیؔ سفینہ اب بھی نہ ڈوبے تو کیا کرے
طوفان کو نہ دیکھ ستم نا خدا کے دیکھ
غزل
دل کی طرف حجاب تکلف اٹھا کے دیکھ
فانی بدایونی