دل کی رکھنا دیکھ بھال اے دلبر رنگیں جمال
ہے بہت نازک یہ شیشہ اس میں آ جائے نہ بال
آرزو مندی میں بھی مشکل پسندی کا جنوں
دل اسی کو چاہتا ہے جس کا ملنا ہے محال
اک فقیر بے نوا نے مجھ کو سمجھایا یہ راز
درد کی دولت کے آگے ہیچ ہیں مال و منال
اپنی کم ظرفی کا غم ہے اور کوئی غم نہیں
دل سے تیرا غم نہ سنبھلا مجھ کو ہے بس یہ ملال
اتنی خالی بھی نہیں دنیا خلوص قلب سے
آ ہی جاتے ہیں نظر ہم ایسے مخلص خال خال
کرشن موہنؔ طبع پر طاری ہے ایسی بے حسی
عشق ہے جی کا زیاں اور حسن ہے جاں کا وبال

غزل
دل کی رکھنا دیکھ بھال اے دلبر رنگیں جمال
کرشن موہن