دل کی حالت بگڑ رہی ہے کیوں
ہر نفس مجھ کو بے کلی ہے کیوں
دل لگاتا ہے بس صدا تیری
بے قراری یہ بڑھ رہی ہے کیوں
اس کے کوچے میں عمر گزری پھر
کوچۂ یار اجنبی ہے کیوں
جسم زنجیر ہو بھی سکتا ہے
روح آزاد ہے رکی ہے کیوں
اب یہ سمجھی ہوں جب بنی جاں پر
مرکز جاں تری گلی ہے کیوں

غزل
دل کی حالت بگڑ رہی ہے کیوں
رضیہ حلیم جنگ