EN हिंदी
دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں | شیح شیری
dil ki be-iKHtiyariyan na gain

غزل

دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں

رشید رامپوری

;

دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں
نہ گئیں آہ و زاریاں نہ گئیں

دن کو چھوٹا نہ انتظار ان کا
شب کو اختر شماریاں نہ گئیں

نہ چھپا گریۂ شب فرقت
رخ سے اشکوں کی دھاریاں نہ گئیں

آ گئے وہ بھی وعدے پر لیکن
آہ کی شعلہ باریاں نہ گئیں

تنگ آ کر وہ چل دیے گھر کو
جب مری اشک باریاں نہ گئیں

اس نے خط پھاڑ کر کہا یہ رشیدؔ
تیری مضموں نگاریاں نہ گئیں