دل کی آرزو تھی درد درد بے دوا پایا
کیا سوال تھا میرا اور کیا جواب ان کا
عشق کی لطافت کو خاک طور کیا جانے
مجھ پہ تھی نظر ان کی مجھ سے تھا خطاب ان کا
عالم تمنا ہے خواب کا سا اک عالم
شوق نا تمام اپنا عشوہ کامیاب ان کا
کم نہ تھی قیامت سے صبح آفرینش بھی
میری مضطرب نظریں اور انتخاب ان کا
غزل
دل کی آرزو تھی درد درد بے دوا پایا
اختر علی اختر