EN हिंदी
دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر | شیح شیری
dil KHauf mein hai aalam-e-fani ko dekh kar

غزل

دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر

منیر نیازی

;

دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر
آتی ہے یاد موت کی پانی کو دیکھ کر

ہے باب شہر مردہ گزر گاہ باد شام
میں چپ ہوں اس جگہ کی گرانی کو دیکھ کر

ہل سی رہی ہے حد سفر فرط شوق سے
دھندلا رہے ہیں حرف معانی کو دیکھ کر

آزردہ ہے مکان میں خاک زمین بھی
چیزوں میں شوق نقل مکانی کو دیکھ کر