دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر
آتی ہے یاد موت کی پانی کو دیکھ کر
ہے باب شہر مردہ گزر گاہ باد شام
میں چپ ہوں اس جگہ کی گرانی کو دیکھ کر
ہل سی رہی ہے حد سفر فرط شوق سے
دھندلا رہے ہیں حرف معانی کو دیکھ کر
آزردہ ہے مکان میں خاک زمین بھی
چیزوں میں شوق نقل مکانی کو دیکھ کر
غزل
دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر
منیر نیازی