EN हिंदी
دل کے ماروں سے دل لگی چاہے | شیح شیری
dil ke maron se dil-lagi chahe

غزل

دل کے ماروں سے دل لگی چاہے

فاروق رحمان

;

دل کے ماروں سے دل لگی چاہے
موت قسطوں میں زندگی چاہے

میں تو چاہوں اسے قیامت تک
وہ ملاقات سرسری چاہے

شہر کا شہر میرے قدموں میں
دل مگر یار کی گلی چاہے

سب کی مرضی سے جی کے دیکھ لیا
اب وہی کر جو تیرا جی چاہے

میں سمندر کا کیا کروں فاروقؔ
پیاس چڑھتی ہوئی ندی چاہے