EN हिंदी
دل کے ہاتھوں خراب ہو جانا | شیح شیری
dil ke hathon KHarab ho jaana

غزل

دل کے ہاتھوں خراب ہو جانا

بلراج حیات

;

دل کے ہاتھوں خراب ہو جانا
زندگی کامیاب ہو جانا

مجھ سے کب ایسے معجزے ہوں گے
خود ہی عزت مآب ہو جانا

آج گل بن لے زخم تنہائی
پھر کبھی آفتاب ہو جانا

میں نے تسکین کرب مانگی ہے
اے دعا مستجاب ہو جانا

جب کسی امتحاں سے خوف لگے
تم مرے ہم رکاب ہو جانا

خواب کو سچ میں ڈھالنے کی لگن
دیکھیو خود نہ خواب ہو جانا