EN हिंदी
دل کے گھٹنے کو اشارا سمجھو | شیح شیری
dil ke ghuTne ko ishaara samjho

غزل

دل کے گھٹنے کو اشارا سمجھو

ادریس بابر

;

دل کے گھٹنے کو اشارا سمجھو
دہر یہ اپنا خسارا سمجھو

یہ بھی ممکن ہے کہ تم دور کے لوگ
اس الاؤ کو ستارہ سمجھو

یہ بھی اک موج ہے مٹی کی سہی
وقت کم ہے تو کنارا سمجھو

پر نہیں ہوتے خیالوں کے تو پھر
کیسے اڑتے ہیں غبارا سمجھو

کسے معلوم خزانہ مل جائے
کوئی نقشہ تو دوبارہ سمجھو

کھیت رل جائیں گے پاگل پن میں
جنگ کیسی مجھے ہارا سمجھو