دل کے دیوار و در پہ کیا دیکھا
بس ترا نام ہی لکھا دیکھا
تیری آنکھوں میں ہم نے کیا دیکھا
کبھی قاتل کبھی خدا دیکھا
اپنی صورت لگی پرائی سی
جب کبھی ہم نے آئینہ دیکھا
ہائے انداز تیرے رکنے کا
وقت کو بھی رکا رکا دیکھا
تیرے جانے میں اور آنے میں
ہم نے صدیوں کا فاصلہ دیکھا
پھر نہ آیا خیال جنت کا
جب ترے گھر کا راستہ دیکھا
غزل
دل کے دیوار و در پہ کیا دیکھا
سدرشن فاخر