EN हिंदी
دل کے دروازے پہ دستک کی صدا کوئی نہیں | شیح شیری
dil ke darwaze pe dastak ki sada koi nahin

غزل

دل کے دروازے پہ دستک کی صدا کوئی نہیں

علقمہ شبلی

;

دل کے دروازے پہ دستک کی صدا کوئی نہیں
کون سی منزل ہے یہ آواز پا کوئی نہیں

مجلس آلام سے کس طرح نکلے زندگی
یہ وہ زنداں ہے کہ جس کا راستہ کوئی نہیں

کربلا تو آج بھی ملتا ہے ہر ہر گام پر
شہر میں لیکن حسین با وفا کوئی نہیں

کچھ سمجھ کر ہی کیا ہے میں نے اس کا انتخاب
کیا ہوا اس راہ میں گر نقش پا کوئی نہیں

میں جو اٹھا تو اٹھا سارا زمانہ میرے ساتھ
تم جو اٹھے تو اٹھا دل کے سوا کوئی نہیں

اے شب فرقت کہاں بھٹکے گی چل میرے ہی گھر
یہ وہ بستی ہے جہاں روشن دیا کوئی نہیں

آتش احساس میں جلتے رہو شبلیؔ سدا
شاعری سے بڑھ کے دنیا میں سزا کوئی نہیں