EN हिंदी
دل کے دروازے پر نظر رکھیے | شیح شیری
dil ke darwaze par nazar rakhiye

غزل

دل کے دروازے پر نظر رکھیے

رینو ورما

;

دل کے دروازے پر نظر رکھیے
کون آتا ہے یہ خبر رکھیے

پاؤں بالکل نہیں جلیں گے پھر
دھوپ کے سامنے شجر رکھیے

دوسرے کام بھی ضروری ہے
اپنے سائے کی بھی خبر رکھیے

روشنی بانٹتے ہے تارے وہاں
آسمانوں پہ بھی نظر رکھیے

کچھ چراغوں کو رکھیے چوکھٹ پر
اور کچھ دل کی طاق پر رکھیے

یہ پھسل جائے گا کسی بھی جگہ
دل کو تھوڑا سا تھام کر رکھیے