EN हिंदी
دل کے بجھتے ہوئے زخموں کو ہوا دیتا ہے | شیح شیری
dil ke bujhte hue zaKHmon ko hawa deta hai

غزل

دل کے بجھتے ہوئے زخموں کو ہوا دیتا ہے

ذاکر خان ذاکر

;

دل کے بجھتے ہوئے زخموں کو ہوا دیتا ہے
روز آتا ہے نیا خواب دکھا دیتا ہے

اس کا انداز مسیحائی نرالا سب سے
چارہ گر ہوش میں آنے پہ دوا دیتا ہے

ہر قدم خاک میں کچھ خواب ملاتے رہنا
ہجر کی رات یہی شغل مزا دیتا ہے

مرنے جینے کا کہاں ہوش ترے رندوں کو
پائے وحشت بھی عجب نقش بنا دیتا ہے

دستکیں دیتا ہے پیہم در دل پر کوئی
ایک سایہ مجھے نیندوں سے جگا دیتا ہے

پھول سا لہجہ ہوا کرتا تھا جس کا ذاکرؔ
اب وہ باتوں میں کوئی بات بنا دیتا ہے