EN हिंदी
دل کے بے چین جزیروں میں اتر جائے گا | شیح شیری
dil ke bechain jaziron mein utar jaega

غزل

دل کے بے چین جزیروں میں اتر جائے گا

اندرا ورما

;

دل کے بے چین جزیروں میں اتر جائے گا
درد آہوں کے مقدر کا پتہ لائے گا

Alighting on the restless islands of the heart
Pain will bring news of the fate of sighs

میرے بچھڑے ہوئے لمحات سجا کر رکھنا
وقت لفظوں میں غزل بن کے ٹھہر جائے گا

Keep safe the moments of my separation
Time, in the guise of a ghazal, will stand still

اس کی ہر بات جفا پیشہ ہوئی ہے اکثر
زخم کا خوف کبھی اس کو بھی دہلائے گا

His every word has been cruel usually
The fear of being wounded will terrify him, someday

وقت خاموش ہے ٹوٹے ہوئے رشتوں کی طرح
وہ بھلا کیسے مرے دل کی خبر پائے گا

Time, like snagged relationships,is silent
I wonder how he will find news of me

شام غم آج بھی گزری ہے حسیں خوابوں میں
غم جاناں تو محبت میں ستم ڈھائے گا

The Eve of Sorrows is again spent in beautiful dreams
The giver of pain will continue his tyrannies

دل مرا آج جفاؤں پہ بہت نازاں ہے
میرے ہونٹوں پہ تبسم ہی نظر آئے گا

Today,my heart preens at injustices and cruelties
On my lips you will only see a smile

اس کے مضراب سے جب راگ بنیں گے دیپک
میگھ چپکے سے مرے دل پہ برس جائے گا

When lamps are lit by the melody of his mizrab
Clouds will silently unburden their rains upon my heart