EN हिंदी
دل کہیں بھی نہیں لگتا ہوگا | شیح شیری
dil kahin bhi nahin lagta hoga

غزل

دل کہیں بھی نہیں لگتا ہوگا

بیدل حیدری

;

دل کہیں بھی نہیں لگتا ہوگا
دل نہیں مانتا ایسا ہوگا

جتنا ہنگامہ زیادہ ہوگا
آدمی اتنا ہی تنہا ہوگا

چلتا پھرتا ہے ستارہ میرا
اب کہیں اور چمکتا ہوگا

میں نے اک بات چھپا رکھی ہے
اب اسی بات کا چرچا ہوگا