دل کا سفر بس ایک ہی منزل پہ بس نہیں
اتنا خیال اس کا ہمیں اس برس نہیں
دیکھو گل بہار اثر دشت شام میں
دیوار و در کوئی بھی کہیں پیش و پس نہیں
آیا نہیں یقین بہت دیر تک ہمیں
اپنے ہی گھر کا در ہے یہ باب قفس نہیں
ایسا سفر ہے جس کی کوئی انتہا نہیں
ایسا مکاں ہے جس میں کوئی ہم نفس نہیں
آئے گی پھر بہار اسی شہر میں منیرؔ
تقدیر اس نگر کی فقط خار و خس نہیں
غزل
دل کا سفر بس ایک ہی منزل پہ بس نہیں
منیر نیازی