EN हिंदी
دل کا عجیب حال ہے تیری صدا کے بعد | شیح شیری
dil ka ajib haal hai teri sada ke baad

غزل

دل کا عجیب حال ہے تیری صدا کے بعد

محمود شام

;

دل کا عجیب حال ہے تیری صدا کے بعد
جیسے کہ آسمان کا منظر گھٹا کے بعد

کیا کیا نقوش ہم نے ابھارے تھے ریت پر
باقی رہا نہ کوئی بھی وحشی ہوا کے بعد

بکھری ہوئی تھیں چار سو پھولوں کی پتیاں
گلشن سنور سنور گیا باد صدا کے بعد

اب تک فضا میں گونجتی ہے ایک نغمگی
سارا جہاں ہی رقص میں ہے اس صدا کے بعد

اب تک جلا رہی ہے ہمیں تہمتوں کی دھوپ
ہم تو اجاڑ ہو گئے فصل وفا کے بعد

یادیں کھلے کواڑ یہ مہکی ہوئی فضا
کون آ رہا ہے شام یہ ٹھنڈی ہوا کے بعد