دل عشق میں ان کے ہارتے ہیں
کاندھے سے یہ بوجھ اتارتے ہیں
ملتا نہیں ان کا کچھ ٹھکانا
ہر جا ہم انہیں پکارتے ہیں
لے لے کے کسی کا نام ہر دم
ہم عمر کے دن گزارتے ہیں
اس بگڑے ہوئے کا کیا ٹھکانا
وہ آپ جسے سنوارتے ہیں
ہوتے ہیں وہی رشیدؔ مایوس
ہر طرح جو جان مارتے ہیں
غزل
دل عشق میں ان کے ہارتے ہیں
رشید رامپوری