EN हिंदी
دل عشق کی مے سے چھلک رہا ہے | شیح شیری
dil ishq ki mai se chhalak raha hai

غزل

دل عشق کی مے سے چھلک رہا ہے

اثر لکھنوی

;

دل عشق کی مے سے چھلک رہا ہے
اک پھول ہے جو مہک رہا ہے

آنکھیں کب کی برس چکی ہیں
کوندا اب تک لپک رہا ہے

اب آئے بہار یا نہ آئے
آنکھوں سے لہو ٹپک رہا ہے

ہے دور بہت زمان وعدہ
اور دل ابھی سے دھڑک رہا ہے

کس نے وحشی اثرؔ کو چھیڑا
دیوار سے سر پٹک رہا ہے