EN हिंदी
دل ہے چپ بول رہا ہو جیسے | شیح شیری
dil hai chup bol raha ho jaise

غزل

دل ہے چپ بول رہا ہو جیسے

کرار نوری

;

دل ہے چپ بول رہا ہو جیسے
خود میں غم گھول رہا ہو جیسے

اب وہ یوں دیکھ رہا ہے مجھ کو
ظرف کو تول رہا ہو جیسے

یوں جھجک جاتا ہوں کہہ کے ہر بات
بات میں جھول رہا ہو جیسے

دل کو اب مفت لیے پھرتا ہوں
پہلے انمول رہا ہو جیسے

بات یوں کرنے لگا ہوں نوریؔ
آئنہ بول رہا ہو جیسے