دل ہے اپنا رنج فرقت میں شریک
خود اذیت خود اذیت میں شریک
ہے غم عشق اپنی قسمت میں شریک
ہے یہی ہر ایک حالت میں شریک
یاد ہے تیری ہر آفت میں شریک
کون ہوتا ہے مصیبت میں شریک
اب تو دل کے ساتھ میری جان بھی
ہو گئی تیری محبت میں شریک
حسن کامل کا کمال عشق دیکھ
کس کو وہ کرتا محبت میں شریک
ننگ آقائی ہے میری بندگی
آپ کیوں ہوں میری ذلت میں شریک
غیر پھر وہ حکم دے میرے خلاف
کیا یہ ہے تیری حکومت میں شریک
حسن نے راغبؔ خود اپنے عشق کو
کر دیا ہر دل کی رغبت میں شریک
غزل
دل ہے اپنا رنج فرقت میں شریک
راغب بدایونی