دل تنہا میں اب احساس محرومی نہیں شاید
تری دوری بھی اب دل کے لئے دوری نہیں شاید
جہاں دن میں اندھیرا ہو وہاں راتوں کا کیا کہنا
یہاں کے چاند سورج میں چمک ہوتی نہیں شاید
میں جب بستر سے اٹھتا ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے
مرے اندر کی دنیا رات بھر سوتی نہیں شاید
یہ کس صحرا کے کس گوشے میں خیمہ تان بیٹھے ہیں
کسی بھی سمت کوئی رہ گزر جاتی نہیں شاید
ہم اپنی زندگی کی دھوپ میں تپنے کے عادی ہیں
ہمیں ٹھنڈی ہوا برسوں سے راس آتی نہیں شاید
حبیبؔ اس زندگی کے پیچ و خم سے ہم بھی نالاں ہیں
ہمیں جھوٹے نگینوں کی چمک بھاتی نہیں شاید
غزل
دل تنہا میں اب احساس محرومی نہیں شاید
حبیب حیدرآبادی