EN हिंदी
دل محلہ غلام ہو جائے | شیح شیری
dil-mohalla ghulam ho jae

غزل

دل محلہ غلام ہو جائے

ہاشم رضا جلالپوری

;

دل محلہ غلام ہو جائے
کوئی اس کا امام ہو جائے

دفتر عشق کاش تم آؤ
میرے جیسوں کا کام ہو جائے

یوں تو رکھا ہے پیاس کا روزہ
آ گئے ہو تو جام ہو جائے

پھر زبان خدا پہ لفظ کن
جشن کا اہتمام ہو جائے

چپ کا گھونگھٹ اٹھا کے ہونٹوں سے
جان جاناں کلام ہو جائے

قیس و فرہاد کی طرح ہاشمؔ
بس محبت میں نام ہو جائے