EN हिंदी
دل ڈوب نہ جائیں پیاسوں کے تکلیف ذرا فرما دینا | شیح شیری
dil Dub na jaen pyason ke taklif zara farma dena

غزل

دل ڈوب نہ جائیں پیاسوں کے تکلیف ذرا فرما دینا

عبد الحمید عدم

;

دل ڈوب نہ جائیں پیاسوں کے تکلیف ذرا فرما دینا
اے دوست کسی مے خانے سے کچھ زیست کا پانی لا دینا

طوفان حوادث سے پیارے کیوں اتنا پریشاں ہوتا ہے
آثار اگر اچھے نہ ہوئے اک ساغر مے چھلکا دینا

ظلمات کے جھرمٹ ویسے تو بجلی کی چمک سے ڈرتے ہیں
پر بات اگر کچھ بڑھ جائے تاروں سے سبو ٹکرا دینا

ہم حشر میں آتے تو ان کی تشہیر کا باعث ہو جاتے
تشہیر سے بچنے والوں کو یہ بات ذرا سمجھا دینا

میں پیرہن ہستی میں بہت عریاں سا دکھائی دیتا ہوں
اے موت مری عریانی کو ملبوس عدمؔ پہنا دینا