EN हिंदी
دل چرا لے کے اب کدھر کو چلا | شیح شیری
dil chura le ke ab kidhar ko chala

غزل

دل چرا لے کے اب کدھر کو چلا

قائم چاندپوری

;

دل چرا لے کے اب کدھر کو چلا
اے ترے چور کی کہی تھی بھلا

صبر و طاقت کو روؤں یا دل کو
لگ پڑی آگ گھر میں تھا سو جلا

ہے تری چشم وہ غزال کہ شوخ
جن نے لاکھوں شکاریوں کو چھلا

ٹل گئے ٹالے آسمان و زمیں
اپنی وادی سے لیک تو نہ ٹلا

کیمیا جانتے تو تھے قائمؔ
لیکن اپنے سے دل کا مس نہ گلا