دل چرا لے کے اب کدھر کو چلا
اے ترے چور کی کہی تھی بھلا
صبر و طاقت کو روؤں یا دل کو
لگ پڑی آگ گھر میں تھا سو جلا
ہے تری چشم وہ غزال کہ شوخ
جن نے لاکھوں شکاریوں کو چھلا
ٹل گئے ٹالے آسمان و زمیں
اپنی وادی سے لیک تو نہ ٹلا
کیمیا جانتے تو تھے قائمؔ
لیکن اپنے سے دل کا مس نہ گلا
غزل
دل چرا لے کے اب کدھر کو چلا
قائم چاندپوری