دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں
کفر کو پائیدار کرتے ہیں
جن کا مذہب صنم پرستی ہو
کافری اختیار کرتے ہیں
اس کا ایمان لوٹتے ہیں صنم
جس کو اپنا شکار کرتے ہیں
حوصلہ میرا آزمانے کو
وہ ستم بار بار کرتے ہیں
اس سے بڑھ کر نہیں نماز کوئی
اپنی ہستی سے پیار کرتے ہیں
اے فناؔ دل سنبھال کر رکھنا
بت نگاہوں سے وار کرتے ہیں
غزل
دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں
فنا بلند شہری