EN हिंदी
دل بنو دل کا مدعا بھی بنو | شیح شیری
dil bano dil ka muddaa bhi bano

غزل

دل بنو دل کا مدعا بھی بنو

جیمنی سرشار

;

دل بنو دل کا مدعا بھی بنو
ساز بھی ساز کی صدا بھی بنو

تم نے ہی دل کو درد بخشا ہے
تم ہی اس درد کی دوا بھی بنو

جس محبت کی ابتدا ہو تم
اس محبت کی انتہا بھی بنو

تم خدا ہو مجھے نہیں انکار
لطف جب ہے کہ ناخدا بھی بنو

دوست بننا برا نہیں سرشارؔ
شرط یہ ہے کہ با وفا بھی بنو