دل بنو دل کا مدعا بھی بنو
ساز بھی ساز کی صدا بھی بنو
تم نے ہی دل کو درد بخشا ہے
تم ہی اس درد کی دوا بھی بنو
جس محبت کی ابتدا ہو تم
اس محبت کی انتہا بھی بنو
تم خدا ہو مجھے نہیں انکار
لطف جب ہے کہ ناخدا بھی بنو
دوست بننا برا نہیں سرشارؔ
شرط یہ ہے کہ با وفا بھی بنو
غزل
دل بنو دل کا مدعا بھی بنو
جیمنی سرشار