دل ابر ہے ایسا کبھی روتا نہیں
پھر بھی خفا کیوں آئنا ہوتا نہیں
ہم چھوڑ آئے تھے تسلی کے لئے
یہ درد دل کیوں بھیڑ میں کھوتا نہیں
پھر خواب نہ ٹوٹے وہ پچھلی رات سا
اس خوف میں اکثر یہ دل سوتا نہیں
اب بارشیں بھی چاہتوں کی تھک گئی
دل کی زمیں پر عشق وہ بوتا نہیں

غزل
دل ابر ہے ایسا کبھی روتا نہیں
مونیکا سنگھ