EN हिंदी
دل ابر ہے ایسا کبھی روتا نہیں | شیح شیری
dil abr hai aisa kabhi rota nahin

غزل

دل ابر ہے ایسا کبھی روتا نہیں

مونیکا سنگھ

;

دل ابر ہے ایسا کبھی روتا نہیں
پھر بھی خفا کیوں آئنا ہوتا نہیں

ہم چھوڑ آئے تھے تسلی کے لئے
یہ درد دل کیوں بھیڑ میں کھوتا نہیں

پھر خواب نہ ٹوٹے وہ پچھلی رات سا
اس خوف میں اکثر یہ دل سوتا نہیں

اب بارشیں بھی چاہتوں کی تھک گئی
دل کی زمیں پر عشق وہ بوتا نہیں