EN हिंदी
دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو | شیح شیری
dikhai deti hai jo shakl wo bani hi na ho

غزل

دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو

سید کاشف رضا

;

دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو
عجب نہیں کہ کہانی کہی گئی ہی نہ ہو

جو کھو چکا ہے وہی اب ہو میرا سرمایہ
جو مل گیا ہے مجھے وہ مری کمی ہی نہ ہو

لکھا ہی رہ نہ گیا ہو کہیں مرا قصہ
گزار دی ہے جو وہ میری زندگی ہی نہ ہو

ہے کون جس کی ہو تحریر اس قدر سفاک
یہ زندگی مری اپنی لکھی ہوئی ہی نہ ہو

دکھائی دیتا بھی ہے اک طلسم اور اگر
میں جس میں دیکھ رہا ہوں وہ روشنی ہی نہ ہو

وہاں سے خواب کوئی اور لے اڑا ہو اسے
مری نگاہ تری آنکھ میں رکی ہی نہ ہو

خدائے دہر مرا ہی شعور ہے کاشفؔ
تو کائنات کی سازش کہیں مری ہی نہ ہو