دکھائے معجزے گر وہ بت عیار چٹکی میں
تو بولے طائر رنگ حنا ہر بار چٹکی میں
حنائی فندقیں ہیں سرخ ہے سوفار چٹکی میں
کھلایا ہے مرے قاتل نے کیا گل زار چٹکی میں
ستاری ہے تمہاری یا کہ نغموں کا خزانہ ہے
بنی مضراب بھی منقار موسیقار چٹکی میں
ملے گر خاک در تیری تو ہے اکسیر کی چٹکی
ابھی ہوتا ہے اچھا یہ دل بیمار چٹکی میں
لیا تھا اس زمیں میں امتحان طبع یاروں سے
کئے موزوں یہ ہم نے اے نسیمؔ اشعار چٹکی میں

غزل
دکھائے معجزے گر وہ بت عیار چٹکی میں
نسیم بھرتپوری