EN हिंदी
دکھا نہ دست شناسوں کو ہاتھ، فال نہ پوچھ | شیح شیری
dikha na dast-shanason ko hath, fal na puchh

غزل

دکھا نہ دست شناسوں کو ہاتھ، فال نہ پوچھ

مخلص وجدانی

;

دکھا نہ دست شناسوں کو ہاتھ، فال نہ پوچھ
وہ بات جس سے ہو سن کر تجھے ملال نہ پوچھ

برہنہ تیغ تنی ہے سروں پہ انساں کے
ہلال عید نہیں ہے یہ میرے لال! نہ پوچھ

ہم اپنے کتنے عزیزوں کے نام گنوائیں
کہ اپنے ایسے ہزاروں ہیں خستہ حال نہ پوچھ

فراز دار پہ ہم لوگ کب نہ تھے مخلصؔ
زمانہ اب کے چلا ہے وہ ہم سے چال نہ پوچھ