دیواروں پہ کیا لکھا ہے
شہر کا شہر ہی سوچ رہا ہے
غم کی اپنی ہی شکلیں ہیں
درد کا اپنا ہی چہرہ ہے
عشق کہانی بس اتنی ہے
قیس کی آنکھوں میں صحرا ہے
کوزہ گر نے مٹی گوندھی
چاک پہ کوئی اور دھرا ہے
عنبرؔ تیرے خواب ادھورے
تعبیروں کا بس دھوکا ہے
غزل
دیواروں پہ کیا لکھا ہے
نادیہ عنبر لودھی