EN हिंदी
دیواروں پہ کیا لکھا ہے | شیح شیری
diwaron pe kya likkha hai

غزل

دیواروں پہ کیا لکھا ہے

نادیہ عنبر لودھی

;

دیواروں پہ کیا لکھا ہے
شہر کا شہر ہی سوچ رہا ہے

غم کی اپنی ہی شکلیں ہیں
درد کا اپنا ہی چہرہ ہے

عشق کہانی بس اتنی ہے
قیس کی آنکھوں میں صحرا ہے

کوزہ گر نے مٹی گوندھی
چاک پہ کوئی اور دھرا ہے

عنبرؔ تیرے خواب ادھورے
تعبیروں کا بس دھوکا ہے