EN हिंदी
دیواروں کو دل سے باہر رکھنے والے | شیح شیری
diwaron ko dil se bahar rakhne wale

غزل

دیواروں کو دل سے باہر رکھنے والے

اسلم بدر

;

دیواروں کو دل سے باہر رکھنے والے
ہم بنجارے کاندھے پر گھر رکھنے والے

کوچ کا جب بھی گجر بجے اٹھ کر چل دیں گے
بندھا ہوا ہم اپنا بستر رکھنے والے

کیسی پروازیں کیسی آزاد فضائیں
کنج قفس میں خوش ہیں شہ پر رکھنے والے

آنچ سے جگنو کی چٹانیں سلگ رہی ہیں
شعلے اگلیں موم کا پیکر رکھنے والے

بے چہرا لمحے بھی آئینہ رکھتے ہیں
پس منظر ہیں اپنا منظر رکھنے والے

ناواقف ہیں حرفوں کی توقیر سے اسلمؔ
شعروں میں لفظوں کا دفتر رکھنے والے