دیواروں کو دل سے باہر رکھنے والے
ہم بنجارے کاندھے پر گھر رکھنے والے
کوچ کا جب بھی گجر بجے اٹھ کر چل دیں گے
بندھا ہوا ہم اپنا بستر رکھنے والے
کیسی پروازیں کیسی آزاد فضائیں
کنج قفس میں خوش ہیں شہ پر رکھنے والے
آنچ سے جگنو کی چٹانیں سلگ رہی ہیں
شعلے اگلیں موم کا پیکر رکھنے والے
بے چہرا لمحے بھی آئینہ رکھتے ہیں
پس منظر ہیں اپنا منظر رکھنے والے
ناواقف ہیں حرفوں کی توقیر سے اسلمؔ
شعروں میں لفظوں کا دفتر رکھنے والے
غزل
دیواروں کو دل سے باہر رکھنے والے
اسلم بدر