دیوار پھاندنے میں دیکھوگے کام میرا
جب دھم سے آ کہوں گا صاحب سلام میرا
ہمسائے آپ کے میں لیتا ہوں اک حویلی
اس شہر میں ہوا جو چندے قیام میرا
جو کچھ کہ عرض کی ہے سو کر دکھاؤں گا میں
واہی نہ بات سمجھو یوں ہی کلام میرا
اچھا مجھے ستاؤ جتنا کہ چاہو میں بھی
سمجھوں گا گر ہے انشا اللہ نام میرا
میں غش ہوا کہا جوں ساقی نے مجھ سے ہنس کر
یہ سبز جام تیرا اور سرخ جام میرا
پوچھا کسی نے مجھ کو ان سے کہ کون ہے یہ
تو بولے ہنس کے یہ بھی ہے اک غلام میرا
محشر کی تشنگی سے کیا خوف سید انشاؔ
کوثر کا جام دے گا مجھ کو امام میرا
غزل
دیوار پھاندنے میں دیکھوگے کام میرا
انشاءؔ اللہ خاں