EN हिंदी
دیوار پر لکھا نہ پڑھو اور خوش رہو | شیح شیری
diwar par likha na paDho aur KHush raho

غزل

دیوار پر لکھا نہ پڑھو اور خوش رہو

انور سدید

;

دیوار پر لکھا نہ پڑھو اور خوش رہو
کہتا ہے جو گجر نہ سنو اور خوش رہو

اپنائیت کا خواب تو دیکھو تمام عمر
بیگانگی کا زہر پیو اور خوش رہو

کانٹے جو دوستوں نے بکھیرے ہیں راہ میں
پلکوں سے اپنی آپ چنو اور خوش رہو

باتیں تمام ان کی سنو گوش ہوش سے
اپنی طرف سے کچھ نہ کہو اور خوش رہو

وہ کج ادا ہیں گر تو نہ شکوہ کرو کبھی
بہتر ہے زہر عشق پیو اور خوش رہو

شکوہ کیا زمانے کا تو اس نے یہ کہا
جس حال میں ہو زندہ رہو اور خوش رہو

انورؔ سدید حال اگر مہرباں نہیں
ماضی کو اپنے یاد کرو اور خوش رہو