دیوانوں میں ذکر دل دیوانہ رہے گا
جب میں نہ رہوں گا مرا افسانہ رہے گا
گیسو کی بھی نگہت سے وہ بیگانہ رہے گا
دیوانہ تری زلف کا دیوانہ رہے گا
مجنوں نے کہا نجد میں مجھ سے دم آخر
آباد ترے دم سے یہ ویرانہ رہے گا
ہاتھوں میں وہ مہندی بھی ملیں دل کا لہو بھی
دونوں کا مگر رنگ جداگانہ رہے گا
کعبہ کی طرف جانے کو ہم جائیں گے زاہد
دل محو خیال رہ بت خانہ رہے گا
آرام ملے گا نہ زمانے میں جگرؔ کو
دل میں جو نہ تو اے غم جانانہ رہے گا
غزل
دیوانوں میں ذکر دل دیوانہ رہے گا
جگرؔ بسوانی