EN हिंदी
دیوانے اتنے جمع ہوئے شہر بن گیا | شیح شیری
diwane itne jama hue shahr ban gaya

غزل

دیوانے اتنے جمع ہوئے شہر بن گیا

فضیل جعفری

;

دیوانے اتنے جمع ہوئے شہر بن گیا
جنگل کے حق میں جوش جنوں زہر بن گیا

اچٹی جو نیند دل کا ہر اک زخم جاگ اٹھا
یادوں کا چاند پچھلے پہر قہر بن گیا

یہ زیست ہے فضیلؔ کہ دریائے درد ہے
ہر لمحہ غم کی امڈی ہوئی لہر بن گیا