دیوانہ پن اور بیکاری ملتی ہے
عشق میں اکثر ایسی خواری ملتی ہے
لوگ پتہ ہے کیوں اتنے دیوانے ہیں
اک ماڈل سے شکل تمہاری ملتی ہے
کبھی کبھی تو شعر بھی ہونے لگتے ہیں
دل کی چوٹ سے خوش گفتاری ملتی ہے
لائف نہیں ہے بیڈ آف روزز یاد رکھو
رستہ چلتے سو دشواری ملتی ہے
اور کسی سے ملتی ہے وہ شاموں کو
جس لڑکی سے سوچ ہماری ملتی ہے
اس کے ناز اٹھانے کو ہم بیٹھے ہیں
دیکھیے کب یہ ذمہ داری ملتی ہے
غزل
دیوانہ پن اور بیکاری ملتی ہے
فخر عباس