دید کا اصرار موسیٰ لن ترانی کوہ طور
ہم نے آنکھیں بند کیں اور آ گئے تیرے حضور
اب حنائی دست کی ہوں گی اجارہ داریاں
آنکھ میں شبنم جبیں کے نور میں رنگ شعور
بات کرنا موسم برسات کی پہلی جھڑی
مسکرا کے دیکھنا قوس قزح کا ہے ظہور
پھول بستی میں چلیں ہمجولیوں کا ساتھ ہے
شہروں شہروں بڑھ گیا ہے سنگ زادوں کا فتور
پیش خدمت ہے یہ اپنی بات اپنا ادعا
دیکھنا حرف سخن پر کس کو حاصل ہے فتور
غزل
دید کا اصرار موسیٰ لن ترانی کوہ طور
صغریٰ عالم