EN हिंदी
دھوپ سے بر سر پیکار کیا ہے میں نے | شیح شیری
dhup se bar-sar-e-paikar kiya hai maine

غزل

دھوپ سے بر سر پیکار کیا ہے میں نے

شکیل اعظمی

;

دھوپ سے بر سر پیکار کیا ہے میں نے
اپنے ہی جسم کو دیوار کیا ہے میں نے

جب بھی سیلاب مرے سر کی طرف آیا ہے
اپنے ہاتھوں کو ہی پتوار کیا ہے میں نے

جو پرندے مری آنکھوں سے نکل بھاگے تھے
ان کو لفظوں میں گرفتار کیا ہے میں نے

پہلے اک شہر تری یاد سے آباد کیا
پھر اسی شہر کو مسمار کیا ہے میں نے

بارہا گل سے جلایا ہے گلستانوں کو
بارہا آگ کو گلزار کیا ہے میں نے

جانتا ہوں مجھے مصلوب کیا جائے گا
خود کو سچ کہہ کے گنہ گار کیا ہے میں نے