EN हिंदी
دھوپ بھی چاندنی ہے سایۂ اشجار سے دیکھ | شیح شیری
dhup bhi chandni hai saya-e-ashjar se dekh

غزل

دھوپ بھی چاندنی ہے سایۂ اشجار سے دیکھ

شاذ تمکنت

;

دھوپ بھی چاندنی ہے سایۂ اشجار سے دیکھ
کوئی بازار سہی چشم خریدار سے دیکھ

دائرے قوسیں خط رنگ بیاض دل پر
روز اک عالم نو ہے تری رفتار سے دیکھ

جاگتے سوتے جزیروں کے دھندلکے میں بلا
پھر اسی طرح مجھے پردۂ انکار سے دیکھ

پھر سزاوار ہے تجھ کو مرے ہر عیب سے پیار
پہلے تو میرا ہنر دیدۂ اغیار سے دیکھ

میں کہ پتھر سہی تعبیر صنم خانہ ہوں
تو مرا شعلۂ جاں تیشے کی جھنکار سے دیکھ

زد میں آتے رہے تیرے شہ و فرزیں کیا کیا
اپنی جیتی ہوئی بازی کو مری ہار سے دیکھ

شاذؔ سورج بھی تماشائی ہوا آج کے دن
رخصت سایۂ دیوار ہے دیوار سے دیکھ