EN हिंदी
دھوپ ایسی تیز دھوپ گرم ہے فضا بہت | شیح شیری
dhup aisi tez dhup garm hai faza bahut

غزل

دھوپ ایسی تیز دھوپ گرم ہے فضا بہت

نیاز حیدر

;

دھوپ ایسی تیز دھوپ گرم ہے فضا بہت
ملیں گے چھاؤں ڈھونڈتے برہنہ پا خدا بہت

یہ راہ بے کنار بے پناہ خضر کی فغاں
بہت ملی تھی زندگی مگر ملی ذرا بہت

خزاں نصیب دور میں بہار کی تسلیاں
مگر وہ دل جسے ہے خار و خس کا آسرا بہت

انہیں خبر کرو کہ شام ہجر آ رہی ہے پھر
جنہیں وفائے عہد پر غرور و ناز تھا بہت

فریب آرزو پہ اور اعتبار کے لیے
اٹھاؤ جام وقت کم ہے وقت ہو چکا بہت